ہم کو تو انتظار سحر بھی قبول ہے
ہم کو تو انتظار سحر بھی قبول ہے
لیکن شب فراق ترا کیا اصول ہے
اے ماہ نیم شب تری رفتار کے نثار
یہ چاندنی نہیں ترے قدموں کی دھول ہے
کانٹا ہے وہ کہ جس نے چمن کو لہو دیا
خون بہار جس نے پیا ہے وہ پھول ہے
دیکھا تھا اہل دل نے کوئی سرو نو بہار
دامن الجھ گیا تو پکارے ببول ہے
باقی ہے پو پھٹے بھی ستاروں کی روشنی
شاید مریض شب کی طبیعت ملول ہے
جب معتبر نہیں تھا مرا عشق بدگماں
اب حسن خود فروش کا رونا فضول ہے
لٹ کر سمجھ رہے ہیں کہ نادم ہے راہزن
کتنی حسین اہل مروت کی بھول ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 98)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.