Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم موئے پھرتے ہیں اور خواہش جاں ہے اس کو

قائم چاندپوری

ہم موئے پھرتے ہیں اور خواہش جاں ہے اس کو

قائم چاندپوری

MORE BYقائم چاندپوری

    ہم موئے پھرتے ہیں اور خواہش جاں ہے اس کو

    اب تلک بھی وہی جینے کا گماں ہے اس کو

    اے دل افسردگیٔ داغ سے کیوں ہے تو ملول

    جو گل اس باغ میں آیا ہے خزاں ہے اس کو

    قصۂ برہنہ پائی کو مرے اے مجنوں

    خار سے پوچھ کہ سب نوک زباں ہے اس کو

    آگے اس گل کے نہ مارا کبھو غنچے نے تو دم

    چاہے بلبل سو کہے تاب بیاں ہے اس کو

    اے فلک بوجھ دو عالم کا تو قائمؔ پہ نہ ڈال

    اپنی ہستی بھی کچھ ان روزوں گراں ہے اس کو

    کر کے ہے ہے اے نم اشک تو رووے مجھ کو

    آج اگر سیل میں خوں کے نہ ڈبووے مجھ کو

    خاک جوں آئنہ ملنا مجھے رکھتا ہے شگوں

    تیرہ تر ہوں میں جو پانی سے تو دھووے مجھ کو

    فائدہ گل کا نہ مجھ سے ہے نہ سائے کی امید

    کہہ دو دہقاں سے کہ بے ہودہ نہ بووے مجھ کو

    گرمئ نالہ سے میں آج جلا جاتا ہوں

    کو دم سرد کہ آ کر وہ سمووے مجھ کو

    ساتھ ہے سنگ و شرر کا یہ کہو اس بت سے

    کیا ہو آغوش میں گر لے کے وہ سووے مجھ کو

    نہ ملاقات نہ اشفاق نہ وعدہ نہ پیام

    کیوں کہ تسکین ترے ہجر میں ہووے مجھ کو

    خاتم دست سلیماں سے ہوں قائمؔ میں عزیز

    سخت پچھتائے وہ جو ہاتھ سے کھووے مجھ کو

    مأخذ:

    Deewan-e-Qaem Chandpuri (Rekhta Website) (Pg. 127)

      • اشاعت: 1963
      • ناشر: جمال پرنٹنگ پریس، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے