ہم نے تو اس عشق میں یارو کھینچے ہیں آزار بہت
ہم نے تو اس عشق میں یارو کھینچے ہیں آزار بہت
تم کچھ اس کی بات کرو ہے جس سے تم کو پیار بہت
لوگ ہم ایسے نادانوں کو آئیں گے سمجھانے بھی
تیرا غم پھر تیرا غم ہے غم ہے تو غم خوار بہت
آئے موسم گل دیکھیں وہ کس کس کو زنجیر کریں
اب کے سنا ہے اہل چمن بھی بیٹھے ہیں بیزار بہت
ان کو بے حس جان نہ ساقی اول شب ہے بادہ نوش
رات ڈھلے محسوس کریں گے شیشے کی جھنکار بہت
اپنا اپنا حسن نظر ہے اپنی اپنی منزل ہے
شرط میسر آتا ہے تو سایۂ زلف یار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.