Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں

قلق میرٹھی

ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں

قلق میرٹھی

MORE BYقلق میرٹھی

    ہم تو یاں مرتے ہیں واں اس کو خبر کچھ بھی نہیں

    اے وہ سب کچھ ہی سہی عشق مگر کچھ بھی نہیں

    تم کو فریاد ستم کش کا خطر کچھ بھی نہیں

    کچھ تو الفت کا اثر ہے کہ اثر کچھ بھی نہیں

    عافیت ایک اور آزار ہزاروں اس میں

    جس کو کچھ سود نہیں اس کو ضرر کچھ بھی نہیں

    خلوت راز میں کیا کام ہے ہنگامے کا

    ہے خبردار وہی جس کو خبر کچھ بھی نہیں

    تو اور اک شان کہ عالم کی نظر میں کیا کچھ

    میں اور اک جان کہ پھرتے ہی نظر کچھ بھی نہیں

    رحم ہے اس کا ہی آشوب قیامت کی دلیل

    جس سے بیزار ہے وہ اس کو خطر کچھ بھی نہیں

    ہم کو اس حوصلے پہ کیوں کہ فلک دے ساماں

    شکوۂ بار ہے اور منت سر کچھ بھی نہیں

    راہیٔ ملک عدم ہیں نہیں فکر منزل

    قصد رکھتے ہیں ادھر کا کہ جدھر کچھ بھی نہیں

    زیست افسون تماشا ہے توہم کے لئے

    ہوتی ہے جلوہ نما مثل شرر کچھ بھی نہیں

    خود پرستی کے سبب شیخ و برہمن کو ہے خبط

    سب ادھر ہی کی بناوٹ ہے ادھر کچھ بھی نہیں

    عاقبت بیں کو ہے ہر بزم کی شادی ماتم

    شمع روتی ہے کہ ہوتے ہی سحر کچھ بھی نہیں

    روز فرقت کی درازی سے نہ دیکھے شب ہجر

    حسرت شام میں تشویش سحر کچھ بھی نہیں

    جانتے ہیں کہ نہ بھٹکے گا جہاں کیا کیا کچھ

    دیکھتے ہیں کہ انہیں مد نظر کچھ بھی نہیں

    اے قلقؔ پیتے ہی مسجد میں چلے آتے ہو

    بے خبر کتنے ہو تم بھی کہ خبر کچھ بھی نہیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Qalaq (Pg. ebook-252 page-174)

    • مصنف: قلق میرٹھی
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے