ہم ان کو حال دل اپنا سنائے جاتے ہیں
ہم ان کو حال دل اپنا سنائے جاتے ہیں
وہ بیٹھے سنتے ہیں اور مسکرائے جاتے ہیں
وہ بعد قتل بھی خنجر لگائے جاتے ہیں
شہید ناز کی شوکت بڑھائے جاتے ہیں
خموش محفل اعدا میں دور بیٹھے ہیں
غضب ہے تو بھی وہ آنکھوں میں کھائے جاتے ہیں
یہ انفعال ہے کس کس جفا گری کے عوض
کہ بات بات میں وہ منہ چھپائے جاتے ہیں
سمجھ ہے گیا میں کہوں گا نہ کچھ خدا کی قسم
شراب آپ مجھے کیوں پلائے جاتے ہیں
یہ بزم یار میں ہے قدر و منزلت رونقؔ
کہ آئے کوئی وہاں ہم اٹھائے جاتے ہیں
- کتاب : intekhaabe-e-sukhan(jild-duum) (Pg. 118)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.