ہمارے ہوتے ہوتے رہ گئے ہیں
ہمارے ہوتے ہوتے رہ گئے ہیں
قسم سے آپ اچھے رہ گئے ہیں
ہمارے پاس آ بیٹھے تھے یوں ہی
ہمارے پاس بیٹھے رہ گئے ہیں
تمہارے پاس میرے کچھ فسانے
وہیں صوفے پہ رکھے رہ گئے ہیں
یہ تیری کندہ کاری تھی کہ دل پہ
ترے الفاظ لکھے رہ گئے ہیں
مرے کھیتوں سے چڑیاں اڑ گئی ہیں
مرے کھیتوں میں کیڑے رہ گئے ہیں
بہت جی چاہتا تھا لوٹ جائیں
تری آنکھوں کے صدقے رہ گئے ہیں
کسے چاہیں تو پھر یہ عشق ہوگا
ہم اس مکتب میں بچے رہ گئے ہیں
میں ہفت افلاک سے آگے کھڑا ہوں
مرے گھر بار پیچھے رہ گئے ہیں
وہ سب آنکھیں چرا کر لے گیا ہے
حسیں بنتے سنورتے رہ گئے ہیں
بہت سیکھے ہیں مرنے کے طریقے
سلیقے زندگی کے رہ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.