aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے سینے کے وسط میں اور ہی فضا ہے

شاہد ماکلی

ہمارے سینے کے وسط میں اور ہی فضا ہے

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    ہمارے سینے کے وسط میں اور ہی فضا ہے

    وہاں رتیں اور ہیں جہاں خط استوا ہے

    امید کو خوف خوف کو کھا رہی ہے غفلت

    غذائی زنجیر کی طرح دل کا سلسلہ ہے

    ہمارے رونے پہ ہنسنے لگتے ہیں آنے والے

    ہماری دیوار گریہ دیوار قہقہہ ہے

    تمام عالم پھرا ہوں پہنچا کہیں نہیں ہوں

    پہنچ مری نا رسائیوں کی جگہ جگہ ہے

    دعا نہیں قحط میں ذہانت ہی کام آئی

    یہ کھیت مصنوعی بارشوں سے ہرا ہوا ہے

    کدھر کدھر سے بچائیں سینے کی شعلگی کو

    بدن کے چاروں طرف ہی قطبین کی فضا ہے

    ہماری آہ و فغاں کسی تک نہیں پہنچتی

    خلا میں صوت و صدا کی ترسیل مسئلہ ہے

    جڑا ہی رہتا ہے خاکساری سے قلب روشن

    قمر ہمیشہ زمین کے گرد گھومتا ہے

    یہ گریہ حاصل ہے امتزاج نشاط و غم کا

    اساس و تیزاب کے عمل سے نمک بنا ہے

    میں تجھ کو ماضی میں جا کے ممکن ہے دیکھ پاؤں

    بشر تجاذب کی لہر دریافت کر چکا ہے

    گنہ پہ آنسو بہا کے ہوں باغ باغ شاہدؔ

    مرے سیہ پانیوں میں سبزہ اگا ہوا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے