ہمارے ظرف گھٹتے جا رہے ہیں
ہمارے ظرف گھٹتے جا رہے ہیں
سمندر اب سمٹتے جا رہے ہیں
یہ طغیانی تو رکتی ہی نہیں ہے
کنارے ہیں کہ کٹتے جا رہے ہیں
حقیقت ان کی واضح ہو رہی ہے
دھندلکے اب سمٹتے جا رہے ہیں
میں جن کی یاد سے بھی ہوں گریزاں
مرے دل سے لپٹتے جا رہے ہیں
سمجھ میں آ رہی ہیں اس کی باتیں
نظر سے پردے ہٹتے جا رہے ہیں
وہ کھوتے جا رہے ہیں طاقت اپنی
قبیلوں میں جو بنٹتے جا رہے ہیں
انیسؔ اب عمر کی شام آ چلی ہے
ورق ہستی کے پھٹتے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.