ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی
ہمارے ذہن میں یہ بات بھی نہیں آئی
کہ تیری یاد ہمیں رات بھی نہیں آئی
بچھڑتے وقت جو گرجے وہ کیسے بادل تھے
یہ کیسا ہجر کہ برسات بھی نہیں آئی
تجھے نہ پا سکے ہم اس کا اک سبب یہ ہے
پلٹ کے گردش حالات بھی نہیں آئی
ہوا یوں ہاتھ سے بازی نکل گئی اک روز
ہمارے حصے میں پھر مات بھی نہیں آئی
الجھ کے رہ گئے کیا ہم بھی کار دنیا میں
کہ نوبت سفر ذات بھی نہیں آئی
مأخذ:
کتاب گمراہ کررہی ہے (Pg. 61)
- مصنف: شہرام سرمدی
-
- اشاعت: First
- ناشر: ریختہ پبلی کیشنز
- سن اشاعت: 2018
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.