ہمیں پر دھوپ برساتا ہے سورج بھی مقدر بھی
ہمیں پر دھوپ برساتا ہے سورج بھی مقدر بھی
درخت مہرباں کوئی کرے سایہ تو ہم پر بھی
عیاں ہوتی چلی جاتی ہیں سب چہرے کی تحریریں
ہوئی جاتی ہے نا کافی خموشی کی یہ چادر بھی
بدن کی روشنی میں جو نہ دیکھا جا سکا ہم سے
اسی شیشے کے پیکر میں دھڑکتا تھا وہ پتھر بھی
حقیقت سے تصور تک سفر مجھ میں کیا اس نے
مگر مجھ تک نہیں پہنچا وہ اتنی دور چل کر بھی
کوئی موسیٰ و عیسیٰ و محمد اب نہ آئے گا
ہمارے ناتواں شانوں پہ ہے کار پیمبر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.