ہمیں تک رہ گیا قصہ ہمارا
کسی نے خط نہیں کھولا ہمارا
پڑھائی چل رہی ہے زندگی کی
ابھی اترا نہیں بستہ ہمارا
معافی اور اتنی سی خطا پر
سزا سے کام چل جاتا ہمارا
کسی کو پھر بھی مہنگے لگ رہے تھے
فقط سانسوں کا خرچہ تھا ہمارا
یہیں تک اس شکایت کو نہ سمجھو
خدا تک جائے گا جھگڑا ہمارا
طرف داری نہیں کر پائے دل کی
اکیلا پڑ گیا بندہ ہمارا
تعارف کیا کرا آئے کسی سے
اسی کے ساتھ ہے سایہ ہمارا
نہیں تھے جشن یاد یار میں ہم
سو گھر پر آ گیا حصہ ہمارا
ہمیں بھی چاہیے تنہائی شارقؔ
سمجھتا ہی نہیں سایہ ہمارا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 102)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.