Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہنسا تھا دو گھڑی برسوں مگر آنسو بہایا تھا

فیض الامین فیض

ہنسا تھا دو گھڑی برسوں مگر آنسو بہایا تھا

فیض الامین فیض

MORE BYفیض الامین فیض

    ہنسا تھا دو گھڑی برسوں مگر آنسو بہایا تھا

    میں جب چھوٹا تھا اک لڑکی سے میں نے دل لگایا تھا

    مرے پیروں کے نیچے کی زمیں بنجر تھی کچھ اتنی

    صبا نے ایک گل کتنے زمانے میں کھلایا تھا

    سلگتی دھوپ میں سوچو سفر کیسے کٹا ہوگا

    مری منزل تھی کیا اور تم نے کیا رستہ دکھایا تھا

    محبت آگ ہے ایسی جو پانی سے نہیں بجھتی

    زمانے نے عبث شعلے کو مٹھی میں دبایا تھا

    میں خود محسوس کرتا ہوں کہ اب آزاد ہوں میں بھی

    کہ پنجرا کھول کر میں نے پرندوں کو اڑایا تھا

    مرے ہاتھوں پہ سوکھے پھول کی کچھ پتیاں رکھ کر

    بچھڑتے وقت اس نے مجھ کو سینے سے لگایا تھا

    مأخذ:

    Handwriting File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے