حقیقت بن گئی خود ہی حجاب آہستہ آہستہ
حقیقت بن گئی خود ہی حجاب آہستہ آہستہ
نظر کو لے مرا ذوق سراب آہستہ آہستہ
تڑپ پیدا تو کر دل میں رخ زیبا کے سودائی
سرک جائے گا خود ان کا نقاب آہستہ آہستہ
سلیقہ آ گیا ہے شیخ کو بھی ہوشمندی کا
لگا ہے مانگنے جام شراب آہستہ آہستہ
جہان آب و گل بھی دیکھنے کی چیز تھی لیکن
بشر نے کر دیا اس کو خراب آہستہ آہستہ
کوئی دن کے ہیں جلوے مستیاں بھر دو فضاؤں میں
گزر جائے گا یہ عہد شباب آہستہ آہستہ
بشر اب روکنے کو ہے مہ و انجم کی گردش کو
یہ دیکھے گا خدائی کے بھی خواب آہستہ آہستہ
یہ روداد محبت ہے اسے کہنا تحمل سے
سنا جائے گا اے صابرؔ یہ باب آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.