حقیقتوں سے نظر کس لیے چراتا ہے
حقیقتوں سے نظر کس لیے چراتا ہے
اگر یہ سچ ہے کہ تو آئنہ بناتا ہے
سمندروں کی تہوں کو کھنگالنے والا
کبھی کبھی لب دریا ہی ڈوب جاتا ہے
پرند دل کا اب آزادیوں کی حسرت میں
قفس کی تیلیاں آہوں سے بھی جلاتا ہے
جسے بھی راستہ منزل کا میں دکھاتی ہوں
نہ جانے کیوں وہ مرے نقش پا مٹاتا ہے
جنوں کے سائے میں عمریں گزارنے والا
رہ حیات میں کچھ نقش چھوڑ جاتا ہے
وہ آندھیوں سے بھلا کیا لڑے گا اے ریشمؔ
جو شخص باد صبا سے بھی خوف کھاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.