ہر آدمی کہاں اوج کمال تک پہنچا
ہر آدمی کہاں اوج کمال تک پہنچا
عروج حد سے بڑھا تو زوال تک پہنچا
خود اپنے آپ میں جھنجھلا کے رہ گیا آخر
مرا جواب جب اس کے سوال تک پہنچا
غبار کذب سے دھندلا رہا ہمیشہ جو
وہ آئنہ مرے کب خد و خال تک پہنچا
چلو نہ سر کو اٹھا کر غرور سے اپنا
گرا ہے جو بھی بلندی سے ڈھال تک پہنچا
جسے بھروسا نہیں تھا اڑان پر اپنی
وہی پرندہ شکاری کے جال تک پہنچا
طواف کرتے رہے سب ہی راستے میں مگر
ہر ایک شخص ہی گرد ملال تک پہنچا
مری نجات کا ہوگا ظفرؔ وسیلہ وہی
جو لفظ نعت کا میرے خیال تک پہنچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.