Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر عداوت کی ابتدا ہے عشق

قلق میرٹھی

ہر عداوت کی ابتدا ہے عشق

قلق میرٹھی

MORE BYقلق میرٹھی

    ہر عداوت کی ابتدا ہے عشق

    کہ محبت کی انتہا ہے عشق

    لو زلیخا کو کب ہوا ہے عشق

    کس قدر طاقت آزما ہے عشق

    فلک و مدعی و یار و اجل

    سب بھلے ہیں مگر برا ہے عشق

    دیکھیے اس کا ہوگا کیا انجام

    اب خدا سے ہمیں ہوا ہے عشق

    ہو چکا ہم سے کچھ جو ہونا تھا

    تو نے یہ حال کیا کیا ہے عشق

    وامق و قیس و کوہ کن کیا تھے

    اجل و آفت و بلا ہے عشق

    دیکھنا شوق و شرم کا شیوہ

    حسن خود بیں ہے خود نما ہے عشق

    کون جانے تھا اس کا نام و نمود

    میری بربادی سے بنا ہے عشق

    دل کرو خوں تو کیا ہے دل داری

    جان جاتی رہے تو کیا ہے عشق

    غم زدائی میں غم فزا کیا کچھ

    دل ربا یا نہ جاں ربا ہے عشق

    با وفا وہ ہیں بے وفا ہے حسن

    بے وفا ہم ہیں با وفا ہے عشق

    غمزہ سا غمزہ غم میں کرتا ہے

    کچھ سے کچھ اب تو ہو گیا ہے عشق

    کیسے کیسوں کی اس نے لی ہے جان

    دیکھنا کیا ہی خوش ادا ہے عشق

    کیوں کے ماتم نہ اب وفا کا رہے

    میرے مرتے ہی مر مٹا ہے عشق

    دیکھنا مرگ و زیست کے جھگڑے

    جاں فزا حسن و جاں گزا ہے عشق

    ویسا ہی ہے فرشتہ جیسی روح

    اے قلقؔ تیرا آشنا ہے عشق

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Qalaq (Pg. ebook-206 page-128)

    • مصنف: قلق میرٹھی
      • اشاعت: 1966
      • ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1966

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے