ہر چند ظلمتوں کے حوالے بہت ملے
ہر چند ظلمتوں کے حوالے بہت ملے
رستے میں مجھ کو پھر بھی اجالے بہت ملے
انسانیت کا کون ہے قاتل پتہ تو ہے
لیکن سبھی زبانوں پہ تالے بہت ملے
جذبات دل نے عزم کو مغلوب کر دیا
منزل ملی تو پاؤں میں چھالے بہت ملے
لگتا ہے ان سروں پہ ہے اک بوجھ قرض کا
ہاتھوں میں تھرتھراتے نوالے بہت ملے
دل کو غم حسین کا پابند کر دیا
اس دل میں مجھ کو کربلا والے بہت ملے
کوئی بھی درد بانٹنے والا نہیں ملا
ہاں فیس بک پہ چاہنے والے بہت ملے
آتشؔ سنی ہے اہل سیاست کی گفتگو
سچائیوں میں مرچ مسالے بہت ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.