ہر ایک بات پہ کیوں پیچ و تاب ہوتا ہے
ہر ایک بات پہ کیوں پیچ و تاب ہوتا ہے
عزیزو جرم محبت عذاب ہوتا ہے
فراز بام پہ دیکھا ہے جب کبھی ان کو
نظر میں بیچ رخ ماہتاب ہوتا ہے
فقط یہ عشق و محبت کی ہم پہ آفت ہے
کہ جب بھی ہوتا ہے ہم پر عتاب ہوتا ہے
جہاں پہ ظلم و ستم حد سے اپنی بڑھتے ہیں
یقین مانو وہیں انقلاب ہوتا ہے
نہ انجمن میں ٹھکانہ نہ اپنے گھر میں کہیں
خراب بزم بھی خانہ خراب ہوتا ہے
سوال اجر محبت پہ وہ بگڑ بیٹھا
عتاب کرتا ہے جب لا جواب ہوتا ہے
سنبھل کے بیٹھ ذرا دل کو تھام اے شاداںؔ
کسی کا حسن ابھی بے نقاب ہوتا ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 198)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.