ہر ایک سمت اشارہ تھے اور رستہ بھی
ہر ایک سمت اشارہ تھے اور رستہ بھی
ملال یہ ہے کہ آیا نہ ہم کو چلنا بھی
ہماری پیاس مکمل ہو تو قدم بھی اٹھیں
رکھے ہے سامنے دریا بھی اور صحرا بھی
بجھے چراغ تو حیرانیاں کچھ اور بڑھیں
ہمارے ساتھ ہے اب تک ہمارا سایہ بھی
اک ایسی لہر اٹھی ڈوبنے کا خوف گیا
اب ایک جیسے ہیں منجدھار بھی کنارہ بھی
سفر سے لوٹ تو آئے مگر نہ تھا معلوم
ہمارے ساتھ چلا آئے گا یے رستہ بھی
ہزار بار اسی کو دعاؤں میں مانگا
ہزار بار کیا اس کے در پہ سجدہ بھی
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 83)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.