ہر فسانہ اسی اک باب میں رہ جائے گا
ہر فسانہ اسی اک باب میں رہ جائے گا
آدمی وقت کے گرداب میں رہ جائے گا
اس قدر محو نہ ہو حسن میں اپنے نرگس
تیرا ہونا اسی تالاب میں رہ جائے گا
انگنت نقش بنا لیں گے یہ نقاش مگر
حسن مہتاب کا مہتاب میں رہ جائے گا
رائیگانی لیے جائیں گے نئے خواب کی اور
باقی سامان اسی خواب میں رہ جائے گا
رات ہوتے ہی پلٹ آؤں گا میں گھر کی طرف
دل مگر محفل احباب میں رہ جائے گا
خاک بے رنگ میں مل جائے گا رنگین بدن
عکس آئینۂ زرتاب میں رہ جائے گا
تم جو سوچو تو فقط ایک ہی لمحہ ہے یہاں
سب اسی لمحۂ کم یاب میں رہ جائے گا
ڈوب جائے گا سبھی کچھ مگر اک رنگ فنا
میری ہستی کے سیہ تاب میں رہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.