ہر اک سے ہم کنارہ چاہتے ہیں
ہر اک سے ہم کنارہ چاہتے ہیں
تعلق بس تمہارا چاہتے ہیں
جو اک چہرہ مرے پیش نظر ہے
اسے دل میں اتارا چاہتے ہیں
کہو تو چاند کو مٹھی میں لے لیں
ترا نازک اشارہ چاہتے ہیں
ملیں ان سے کہ ملنا چھوڑ دیں ہم
مکمل استخارہ چاہتے ہیں
ہم اپنی آنکھیں کیسے بند کر لیں
مسلسل اک نظارہ چاہتے ہیں
سمندر میں وہ بھٹکیں گے کہاں تک
سفینے تو کنارہ چاہتے ہیں
وہ جس نے تن بدن میں آگ بھر دی
وہی روشن ستارہ چاہتے ہیں
نہیں ہم چاہتے ہیں تر نوالے
قناعت سے گزارہ چاہتے ہیں
جوانی کی جہاں تک سلطنت ہے
وہاں اپنا اجارہ چاہتے ہیں
یہ آئینہ تو ہے دشمن ہمارا
نیا اک روپ دھارا چاہتے ہیں
مٹایا جس نے ہے فاروقؔ ہم کو
اسی کا ہم سہارا چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.