ہر لمحہ بحر وقت کی طغیانیوں میں ہوں
ہر لمحہ بحر وقت کی طغیانیوں میں ہوں
ٹھہروں کہاں کہ بہتے ہوئے پانیوں میں ہوں
بکھرا ہوا ہوں ٹوٹے ہوئے خواب کی طرح
دیکھا گیا ہوں جب سے پریشانیوں میں ہوں
حالات کی صلیب پہ لٹکا ہوا ہوں میں
مصروف اپنے آپ کی قربانیوں میں ہوں
یہ قید ٹوٹ جائے تو شاید سکوں ملے
میں اپنے ہی وجود کے زندانیوں میں ہوں
اب زخم زخم ہے مرے احساس کا بدن
شیشہ ہوں پتھروں کی نگہبانیوں میں ہوں
آباد مجھ سے ہے مرے خوابوں کی کائنات
میں وسعت خیال کی ویرانیوں میں ہوں
کیا خوش لباس لوگ ہیں شہر لباس میں
محسوس ہو رہا ہے کہ عریانیوں میں ہوں
اے بدرؔ سوز غم کا اجالا ہے ہر طرف
میں ظلمتوں میں رہ کے بھی تابانیوں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.