ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گزر جا
ہر مرحلۂ شوق سے لہرا کے گزر جا
آثار تلاطم ہوں تو بل کھا کے گزر جا
بہکی ہوئی مخمور گھٹاؤں کی صدا سن
فردوس کی تدبیر کو بہلا کے گزر جا
مایوس ہیں احساس سے الجھی ہوئی راہیں
پائل دل مجبور کی چھنکا کے گزر جا
یزدان و اہرمن کی حکایات کے بدلے
انساں کی روایات کو دہرا کے گزر جا
کہتی ہیں تجھے میکدۂ وقت کی راہیں
بگڑی ہوئی تقدیر کو سلجھا کے گزر جا
بجھتی ہی نہیں تشنگیٔ دل کسی صورت
اے ابر کرم آگ ہی برسا کے گزر جا
کانٹے جو لگیں ہاتھ تو کچھ غم نہیں ساغرؔ
کلیوں کو ہر اک گام پہ بکھرا کے گزر جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.