Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر نفس پر یہ گماں ہے کہ خطا ہو جیسے

اطہر ضیائی

ہر نفس پر یہ گماں ہے کہ خطا ہو جیسے

اطہر ضیائی

MORE BYاطہر ضیائی

    ہر نفس پر یہ گماں ہے کہ خطا ہو جیسے

    عمر یوں گزری کہ جینے کی سزا ہو جیسے

    میں بہ ہر طور ہوں پابند شمار انفاس

    ساز ہر حال میں مجبور نوا ہو جیسے

    زندگی امر مشیت ہے مگر کیا کہیے

    وہ ندامت ہے کوئی جرم کیا ہو جیسے

    مجھ کو ہر حادثۂ عصر ہوا یوں محسوس

    میرے ہی دل کے دھڑکنے کی صدا ہو جیسے

    اس طرح ناز ہے دامان تہی پر مجھ کو

    میری محرومی بھی اس کی ہی عطا ہو جیسے

    خندۂ گل سے بھی احساس پہ یوں چوٹ لگی

    میرے ہی چاک گریباں پہ ہنسا ہو جیسے

    یوں نبرد آزما ہر نفس و ضمیر آج بھی ہے

    زندگی معرکۂ کرب و بلا ہو جیسے

    عرصۂ ذہن میں یوں فکر ہے لغزیدہ خرام

    دشت پر خار میں اک آبلہ پا ہو جیسے

    یوں مری زیست بھی برگشتہ ہے مجھ سے اطہرؔ

    کسی بے مہر کے دامن کی ہوا ہو جیسے

    مأخذ:

    تطہیر (Pg. 86)

    • مصنف: اطہر ضیائی
      • ناشر: ادارہ ادب و ثقافت، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 1991

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے