Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر قدم کہتا ہے تو آیا ہے جانے کے لیے

اکبر الہ آبادی

ہر قدم کہتا ہے تو آیا ہے جانے کے لیے

اکبر الہ آبادی

MORE BYاکبر الہ آبادی

    ہر قدم کہتا ہے تو آیا ہے جانے کے لیے

    منزل ہستی نہیں ہے دل لگانے کے لیے

    کیا مجھے خوش آئے یہ حیرت سرائے بے ثبات

    ہوش اڑنے کے لیے ہے جان جانے کے لیے

    دل نے دیکھا ہے بساط قوت ادراک کو

    کیا بڑھے اس بزم میں آنکھیں اٹھانے کے لیے

    خوب امیدیں بندھیں لیکن ہوئیں حرماں نصیب

    بدلیاں اٹھیں مگر بجلی گرانے کے لیے

    سانس کی ترکیب پر مٹی کو پیار آ ہی گیا

    خود ہوئی قید اس کو سینے سے لگانے کے لیے

    جب کہا میں نے بھلا دو غیر کو ہنس کر کہا

    یاد پھر مجھ کو دلانا بھول جانے کے لیے

    دیدہ بازی وہ کہاں آنکھیں رہا کرتی ہیں بند

    جان ہی باقی نہیں اب دل لگانے کے لیے

    مجھ کو خوش آئی ہے مستی شیخ جی کو فربہی

    میں ہوں پینے کے لیے اور وہ ہیں کھانے کے لیے

    اللہ اللہ کے سوا آخر رہا کچھ بھی نہ یاد

    جو کیا تھا یاد سب تھا بھول جانے کے لیے

    سر کہاں کے ساز کیسا کیسی بزم سامعین

    جوش دل کافی ہے اکبرؔ تان اڑانے کے لیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے