Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر شے وہی نہیں ہے جو پرچھائیوں میں ہے

نامی انصاری

ہر شے وہی نہیں ہے جو پرچھائیوں میں ہے

نامی انصاری

MORE BYنامی انصاری

    ہر شے وہی نہیں ہے جو پرچھائیوں میں ہے

    اس کے سوا کچھ اور بھی گہرائیوں میں ہے

    آئینہ جس سے ٹوٹ کے بے آب ہو گیا

    وہ عکس بے نوا بھی تماشائیوں میں ہے

    فرصت ملے تو میں بھی کوئی مرثیہ لکھوں

    اک دشت کربلا مری تنہائیوں میں ہے

    کس شہر میں تلاش کریں رشتۂ وفا

    سنتے تو ہیں پرانی شناسائیوں میں ہے

    دریا کے زور و شور پہ باتیں ہزار ہوں

    پانی مگر وہی ہے جو گہرائیوں میں ہے

    گھل جائے شعر میں تو زمیں آسماں بنے

    وہ حسن لا زوال جو سچائیوں میں ہے

    بے کار اس کو اہل وفا میں گنا گیا

    نامیؔ کہاں سے آپ کے شیدائیوں میں ہے

    مأخذ:

    Raushni-ai-raushni (Pg. B-32 E-33)

    • مصنف: نامی انصاری
      • اشاعت: 1994
      • ناشر: نامی انصاری
      • سن اشاعت: 1994

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے