ہر ذہن روایات کا مقتل نہ ہوا تھا
ہر ذہن روایات کا مقتل نہ ہوا تھا
وہ آج ہوا ہے جو یہاں کل نہ ہوا تھا
کیوں دوڑ پڑی خلق اس اک شخص کے پیچھے
کیا شہر میں آگے کوئی پاگل نہ ہوا تھا
تھے بند مکانوں کی طرح لوگ پراسرار
اک باب سخن تھا جو مقفل نہ ہوا تھا
دل خون کیا تم نے تو پانی ہوئے جذبے
یہ مسئلہ مجھ سے تو کبھی حل نہ ہوا تھا
تاریک تھا اپنی ہی نظر کا کوئی پہلو
سورج تو کبھی آنکھ سے اوجھل نہ ہوا تھا
یوں اس کی شجاعت ہوئی مشکوک پس جنگ
تنہا وہ سپاہی تھا جو گھایل نہ ہوا تھا
کب صفحۂ ہستی پہ تھی قائم کوئی صورت
وہ نقش تھا باقی جو مکمل نہ ہوا تھا
تھی دن کی کھلی دھوپ مرے خون کی پیاسی
سر میرا چراغ شب مقتل نہ ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.