ہرے درخت پہ گر چلتی آری دیکھنی تھی
ہرے درخت پہ گر چلتی آری دیکھنی تھی
تو اس کو ہجر میں حالت ہماری دیکھنی تھی
بس اک مذاق کے جیسا تھا اس کا وعدۂ وصل
اسے تو صرف مری بے قراری دیکھنی تھی
گلی سے اس کی میں گزرا تھا پاگلوں کی طرح
وہ اس لیے کہ اسے سنگ باری دیکھنی تھی
مجھے نظر سے پلا کے وہ دور جا بیٹھا
اسے نشہ نہیں میری خماری دیکھنی تھی
اندھیرا کر کے میں گانے لگا تھا کمرے میں
مجھے بھی اپنے گلے کی جواری دیکھنی تھی
سو میں نے چھو کے اسے بھر دیا تھا رنگوں سے
بدن کو اس کے مری دست کاری دیکھنی تھی
الگ تھا شوق تماشا میں بھی وہ مجھ سے شکیلؔ
مجھے پتنگ اسے گھڑ سواری دیکھنی تھی
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 62)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.