ہرے ہیں زخم کچھ اس طرح بھی مرے سر کے
ہرے ہیں زخم کچھ اس طرح بھی مرے سر کے
تمام عمر اٹھائے ہیں ناز پتھر کے
لہولہان ہوا ہے مرا بدن یوں بھی
پکڑ نہ پایا کبھی ہاتھ میں ستم گر کے
بس ایک حرف مقرر کے جرم میں ہم نے
زباں پہ وار ہزاروں سہے ہیں خنجر کے
وہ لوگ لایا گیا ہے جنہیں برابر میں
کسی طرح بھی نہیں تھے مرے برابر کے
کچھ ایسے زخم بھی سر کو جھکا کے کھائے ہیں
جو میرے بخت کے تھے اور نہ تھے مقدر کے
یہی اتاریں گے منزل پہ ایک دن مجھ کو
یہ جتنے زخم ہیں پاؤں میں میرے ٹھوکر کے
نبیلؔ آج وہ سر پہ سوار ہیں میرے
جو لوگ گھر میں بسائے تھے میں نے باہر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.