Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حرف غزل کو درد میں ڈھلتے ہوئے بھی دیکھ

رشید افروز

حرف غزل کو درد میں ڈھلتے ہوئے بھی دیکھ

رشید افروز

MORE BYرشید افروز

    دلچسپ معلومات

    شکیب جلالی (یکم اکتوبر 1934 ۔ خودکشی : بارہ نومبر 1966) کی یاد میں لکھی گئی یہ غزل۔ اس کی وجہ ایک اور حقیقت ہے۔ شکیب کی خودکشی کی اطلاع جس دن اخبار میں شائع ہوئی تھی، اسی دن ان کی مشہور غزل "مرجھا کے کالی جھیل میں گرتے ہوئے بھی دیکھ" رشید افروز صاحب نے ایک ڈائجسٹ میں پڑھی۔ اور اسی سے متاثر ہو کر فی البدیہ یہ غزل تخلیق ہوئی۔ جو بھوپال سے نکلنے والے رسالہ "مزاج" میں شائع بھی ہوئی۔

    حرف غزل کو درد میں ڈھلتے ہوئے بھی دیکھ

    شہر سخن کی شمع پگھلتے ہوئے بھی دیکھ

    خوشبو کے چند پھولوں کی ناکام آرزو

    شہر وفا کی آگ میں جلتے ہوئے بھی دیکھ

    جھلسے ہوئے خیال کے صحرا میں ڈوب جا

    ذروں کی تہہ میں تشنگی جلتے ہوئے بھی دیکھ

    قدموں کے خار بوجھ تھے دنیا ترے لئے

    پیروں بغیر آج اسے چلتے ہوئے بھی دیکھ

    معصوم بیوی بچوں کے لب کی ہنسی کو آج

    غم کی قبائے زرد میں ڈھلتے ہوئے بھی دیکھ

    دلہن بنیں گی بہنیں یہ حسرت لئے ہوئے

    اس کا جنازہ گھر سے نکلتے ہوئے بھی دیکھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے