Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حرف شیریں ہیں مگر لہجہ ہے نشتر جیسا

شریف احمد قریشی

حرف شیریں ہیں مگر لہجہ ہے نشتر جیسا

شریف احمد قریشی

MORE BYشریف احمد قریشی

    حرف شیریں ہیں مگر لہجہ ہے نشتر جیسا

    وضع پھولوں سی ہے کردار ہے پتھر جیسا

    جس پہ ٹھہری ہے نظر میری بڑی مشکل سے

    کاش اندر سے بھی وہ شخص ہو باہر جیسا

    روح میں ہو چکا تحلیل مرا ہر عنصر

    جسم کیا ہے فقط اک ظاہری پیکر جیسا

    نرم ایسا ہے کہ ملتے ہی پگھل جاتا ہے

    اور چھو لیجے تو ہو جائے ہے پتھر جیسا

    تجھ میں ندیوں کی طرح موجیں نہ ہوں گی اک دن

    میں بھی ہو جاؤں گا خاموش سمندر جیسا

    لاکھ جھوٹا سہی معبود تو بن جاتا ہے

    جس کی تقدیر میں فن کار ہو آذر جیسا

    شور ندیوں کی طرح وہ کبھی کرتے ہی نہیں

    حوصلہ رکھتے ہیں جو لوگ سمندر جیسا

    وقت کا کوئی خدا اس کو جھکا سکتا نہیں

    خون میں جس کے ہو جوہر کوئی جوہر جیسا

    مأخذ:

    تیسری آنکھ (Pg. 49)

    • مصنف: شریف احمد قریشی
      • ناشر: شریف احمد قریشی
      • سن اشاعت: 2017

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے