حسیں یادیں سنہرے خواب پیچھے چھوڑ آئے ہیں
حسیں یادیں سنہرے خواب پیچھے چھوڑ آئے ہیں
مہاجر کی کہانی میں ہزاروں موڑ آئے ہیں
نہ کھل پایا کبھی باب محبت کم نصیبوں پر
فصیل شہر جاناں سے کئی سر پھوڑ آئے ہیں
بشر کی بے ثباتی بھی کسی سے حل نہ ہو پائی
زمیں سے چاند تاروں تک سبھی سر جوڑ آئے ہیں
ملے روٹی کے ٹکڑے کچھ مگر تم یہ بھی سوچو کب
شکم کی آگ میں ہم عہد و پیماں توڑ آئے ہیں
پلا دے اپنے ہاتھوں سے ذرا اک جام اے ساقی
ترے میکش در و دیوار و درہم چھوڑ آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.