Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسرت ہے تیری دید کا موسم تو ہو کبھی

نیلم بھٹی

حسرت ہے تیری دید کا موسم تو ہو کبھی

نیلم بھٹی

MORE BYنیلم بھٹی

    حسرت ہے تیری دید کا موسم تو ہو کبھی

    آنکھوں کو اک نگاہ کا مرہم تو ہو کبھی

    گرچہ ہے میرے دل میں بسیرا کئے ہوئے

    دھڑکن سے دل کا فاصلہ مبہم تو ہو کبھی

    پہلو جلائے لاکھ مگر تیرگی نہ دے

    دھڑکن میں چاند رات سا عالم تو ہو کبھی

    تیرے قریب بیٹھ کے احوال دل کہیں

    اے کاش ایسی گفتگو باہم تو ہو کبھی

    پھر سے طلسم خواب میں رہنے لگی ہے آنکھ

    صحرا مری نگاہ کا محرم تو ہو کبھی

    ہم ہیں رہین آرزو اور التجا بھی ہیں

    مانگے بغیر دید کا موسم تو ہو کبھی

    دھڑکن کی بانسری میں نیا سوز آ گیا

    دل میں کسی کے پیار کا سرگم تو ہو کبھی

    برسوں کے بعد مل کے تکلف سا آ گیا

    آپس میں التفات کا عالم تو ہو کبھی

    خوشبو کے ہاتھ آئے کبھی ریشمی پیام

    میری قبا پہ رنگ کا موسم تو ہو کبھی

    صحن چمن میں پھول نئی بات کر گیا

    صحرا کسی گلاب کا مرہم تو ہو کبھی

    گرچہ ہے ریگزار سا میرا مزاج پر

    بارش مرے مکان پہ پیہم تو ہو کبھی

    کوئی پگھل رہا تھا شب ہجر آنکھ میں

    سوز جنوں کی راگنی مدھم تو ہو کبھی

    کیسے پتہ چلے گا کہ نیلمؔ کو پیار ہے

    وعدہ خلافی ہونے پہ برہم تو ہو کبھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے