حوصلے اور سوا ہو گئے پروانوں کے
شعلے ارمان بڑھا دیتے ہیں دیوانوں کے
یہی عالم ہے اگر لغزش مستانہ کا
ڈھیر لگ جائیں گے ٹوٹے ہوئے پیمانوں کے
طور بدلا نہ اگر اہل چمن نے اپنا
نظر آئیں گے مناظر یہیں ویرانوں کے
آہ مظلوم اگر دل سے نکل جائے گی
خاک پر ڈھیر نظر آئیں گے ایوانوں کے
قصۂ سرمد و منصور نہ چھیڑ اے ہمدم
ورنہ جذبات بھڑک اٹھیں گے دیوانوں کے
آپ محفل میں نہ آتے تو بہت اچھا تھا
آج تو ہوش اڑے جاتے ہیں فرزانوں کے
دور حاضر کی کشاکش کا یہ عالم ہے کہ بس
حوصلے پست ہوئے جاتے ہیں انسانوں کے
کیا بگاڑے گی بھلا شورش طوفاں اس کا
جس نے رخ موڑ دیے بارہا طوفانوں کے
دوستو باتیں بناتے ہو سر ساحل کیا
آؤ رخ موڑ کے دیکھیں ذرا طوفانوں کے
اس سے امید کرم کیا کرے کوئی کشفیؔ
کام آتا ہو جو اپنوں کے نہ بیگانوں کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.