ہوا چلی تو شگوفوں نے اپنے لب کھولے
ہوا چلی تو شگوفوں نے اپنے لب کھولے
نہ جانے تو ہی مگر دل کی بات کب کھولے
ابھی تو اور بھی آگے یہاں سے جانا تھا
یہیں پہ ہم نے بھی اسباب بے سبب کھولے
پھر اس پہ بند کوئی باندھنے سے کیا حاصل
ندی کی راہ تری روز جو طلب کھولے
انہیں تو باندھ کے رکھا تھا دل نے لیکن جب
تمام گھاس ہی دیکھی تو اسپ سب کھولے
قبا تو اپنی سدا خود وہ ڈھیلی رکھتا ہے
گناہ کیا ہے ہوا کا وہ بند جب کھولے
مأخذ:
حرف امتحان (Pg. 35)
- مصنف: شہاب الدین ثاقب
-
- ناشر: بہار اردو اکیڈمی، پٹنہ
- سن اشاعت: 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.