ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا
ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا
چراغ جاں کو جلاؤں کلام ہوگا نا
بس ایک بات ہی پوچھی بچھڑنے والے نے
کبھی کہیں پہ ملے تو سلام ہوگا نا
رخ جمال پہ شکنیں ہی جب سجی ہوں گی
تو پھر ہمارا رویہ بھی خام ہوگا نا
تری بہشت میں حور و قصور ہوں گے مگر
قرار جاں کا بھی کچھ انتظام ہوگا نا
کبھی کبھار ہی لیکن پکارتے ہیں تجھے
ہمارا چاہنے والوں میں نام ہوگا نا
اگر میں آدھا ادھورا ہی لوٹ آؤں تو
نگاہ ناز وہی اہتمام ہوگا نا
بس ایک بار محبت سے دیکھنا ہے ادھر
بتاؤ تم سے یہ چھوٹا سا کام ہوگا نا
چراغ جلتے رہیں یا کہ راکھ ہو جائیں
تمہارے آتشیں رخ کو دوام ہوگا نا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.