ہوا کے دوش پر ہم جانب خوشبو نکل آئے
ہوا کے دوش پر ہم جانب خوشبو نکل آئے
پس پردہ جو دیکھا تو ترے گیسو نکل آئے
ترے ملنے کا ایسے ہی کوئی پہلو نکل آئے
کہ دل سینے سے نکلے اور دل سے تو نکل جائے
بہت آداب محفل کو رکھا ملحوظ خاطر پر
ہماری آنکھ سے کچھ اشک بے قابو نکل آئے
مجھے اب درمیاں لوگوں کے سانسیں روکنا ہوں گی
کہیں ایسا نہ ہو دل سے تری خوشبو نکل آئے
شکست ضبط پر مجھ کو پشیمانی تو ہے لیکن
وہ شخص اس طور سے بچھڑا مرے آنسو نکل آئے
بہت مال و زر دنیا ذخیرہ تھا مرا لیکن
لحد کی خاک سے خالی مرے بازو نکل آئے
اندھیرا آ بسا بستی کے اندر اور ہم ساگرؔ
اجالے لے کے یادوں کے کنار جو نکل آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.