ہوا کے رخ پہ کھلا بادباں اندھیرے کا
ہوا کے رخ پہ کھلا بادباں اندھیرے کا
یہاں پہ نام نہیں اب کسی سویرے کا
اٹھا کے لے گیا ثروت کبھی کا ہے جوگی
کوئی سراغ نہیں اب اسی کے پھیرے کا
ہوائے گرم کے تپتے لباس میں پہروں
وہ سایہ ٹانکتا ہے ہر شجر گھنیرے کا
ہر ایک شاخ سے صندل کے سانپ ہیں لپٹے
اثر پذیر نہیں کوئی دم سپیرے کا
سکوت وہ ہے کہ جامد ہے لمحۂ موجود
حیات خواب ہو جیسے کسی لٹیرے کا
ہر ایک سانس پہ دھڑکا ہے موت کا عابدؔ
یہ زندگی ہے کہ ہے گھر کسی وڈیرے کا
مأخذ:
اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 388)
-
- ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.