ہوا کے واسطے کھولیں تھیں کھڑکیاں گھر کی
ہوا کے واسطے کھولیں تھیں کھڑکیاں گھر کی
مگر یہ کیا کہ چلی آئی خاک باہر کی
خلا میں گھورتے رہنا ہی اچھا لگتا ہے
نہیں ہے آنکھ کو خواہش کسی بھی منظر کی
کنارے خشک لبوں کی طرح چٹختے ہیں
ہر ایک موج ہی پیاسی ہے کیا سمندر کی
یہاں سے لوگوں پہ پتھراؤ بے معانی ہے
حفاظت آپ سے ہوگی نہ کانچ کے گھر کی
زمین دیکھ کے چلتا ہوں اس طرح کاوشؔ
کہ جیسے قدموں تلے سے زمین اب سرکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.