ہوا کی چادر صد چاک اوڑھے جا رہے ہیں
ہوا کی چادر صد چاک اوڑھے جا رہے ہیں
سوارو کس طرف منہ زور گھوڑے جا رہے ہیں
ہمیں بھی یاد کر لینا جب ان پر پھول آئیں
ہم اپنا خون پودوں پر نچوڑے جا رہے ہیں
ثمر تو کیا شجر پر کوئی پتہ بھی نہیں ہے
مگر ہم ہیں کہ شاخوں کو جھنجھوڑے جا رہے ہیں
یہ کس صبح حقیقت میں کھلی ہے آنکھ میری
کہ تیرے خواب بھی اب ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں
میں کس دکھ سے اکیلے دیکھتا جاتا ہوں ان کو
فضا میں پنچھیوں کے چند جوڑے جا رہے ہیں
وہ جس کی امن کی بنیاد پر تعمیر کی تھی
امیرؔ اس شہر جاں میں ظلم توڑے جا رہے ہیں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 575)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.