ہوائیں تیز تھیں شب بھر چراغ جلتے کیا
ہوائیں تیز تھیں شب بھر چراغ جلتے کیا
سیاہ رات تھی باہر بھی پھر نکلتے کیا
وہ جانتا تھا ہماری بلندیوں کے راز
گرانے والا کوئی اپنا تھا سنبھلتے کیا
ابھی تو زندگی کے کتنے کھیل باقی تھے
جو ہارنے لگے خود سے تو داؤں چلتے کیا
ہزار طرح سے رشتوں کی شاخ کو سینچا
جڑیں ہی سوکھ گئی تھیں تو پیڑ پھلتے کیا
ہماری چاہ الگ تھی ہماری راہ الگ
بنے بنائے ہوئے راستوں پہ چلتے کیا
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 49)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.