ہزار زخم بہ عنوان جاں لئے پھرنا
ہزار زخم بہ عنوان جاں لئے پھرنا
امید و بیم کی ایک داستاں لئے پھرنا
محبتوں کو برتنا نہ آیا عمر گئی
ہزیمتوں کے دلوں میں نشاں لئے پھرنا
یہ بد دیانتی فطرت ہے کچھ ادیبوں کی
کسی کے لفظ کسی کا بیاں لئے پھرنا
غزل میں بات نہ دیر و حرم کی ہو لیکن
دلوں میں دفتر حب بتاں لئے پھرنا
وفور شوق کی ناکامیوں میں خوش ہونا
ہجوم درد میں دل شادماں لئے پھرنا
جو رفتگاں ہیں کبھی لوٹ کر نہ آئیں گے
تم اپنے ساتھ ہی یہ کہکشاں لئے پھرنا
زمیں کا رزق بنے سب شجر سایہ دار
اب ان کی چاہ کا تم سائباں لئے پھرنا
جو گھر بسائے تھے لٹ پٹ کے ہو گئے برباد
تم اپنے کاندھوں پہ اک آشیاں لئے پھرنا
کوئی کہے اسے ہم زندگی نہیں کہتے
ضعیف کاندھوں پہ بار گراں لئے پھرنا
حصول رزق ہی مقصد نہیں ہے جینے کا
دل و دماغ کو مت رائیگاں لئے پھرنا
یہ اور بات کے محرومیاں رہیں ہم گام
تم آرزو کو یوں ہی بے کراں لئے پھرنا
گزشتگاں کی وہ صحبت کہاں عروجؔ مگر
انہیں کے ذکر سے دل شادماں لئے پھرنا
جنون شوق میں شدت نہ ہو تو ہے بے سود
جنون عشق کا طوق گراں لئے پھرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.