ہزاروں خواہشیں رکھنے کی مجبوری نہیں ہوتی
ہزاروں خواہشیں رکھنے کی مجبوری نہیں ہوتی
ہوس انسان کی لیکن کبھی پوری نہیں ہوتی
ہمارے جیسے بھی قرباں ہوئے ہر عہد میں کتنے
انا الحق کی صدا ہر بار منصوری نہیں ہوتی
یہ کیسے جرم کی پاداش ہے یہ زندگی جس سے
رہائی مل تو جاتی ہے سزا پوری نہیں ہوتی
مسائل سے الجھنا شان مردوں کی سہی لیکن
نہ ہو گر تذکرہ تیرا غزل پوری نہیں ہوتی
مأخذ:
شاعر (Pg. 47)
-
- ناشر: ناظر نعمان صدیقی
- سن اشاعت: 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.