Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

ساجد صدیقی لکھنوی

حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

ساجد صدیقی لکھنوی

MORE BYساجد صدیقی لکھنوی

    حجابات اٹھ رہے ہیں درمیاں سے

    زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے

    نکالا کس خطا پر گلستاں سے

    ہمیں یہ پوچھنا ہے باغباں سے

    وہیں جانا ہے آئے ہیں جہاں سے

    ہیں واقف منزل عمر رواں سے

    بہار آنے کی مانگی تھیں دعائیں

    بہار آئی مگر بد تر خزاں سے

    جو ہیں نا آشنائے نظم گلشن

    انہیں کو فائدے ہیں گلستاں سے

    ابھی مردہ نہیں ذوق اسیری

    قفس کا سامنا ہے آشیاں سے

    جہاں کانٹوں میں الجھے اپنا دامن

    بیاباں اچھا ایسے گلستاں سے

    غموں ہی سے خوشی ہوتی ہے پیدا ہے

    بہاریں بنتی ہیں دور خزاں سے

    سہارا لوں اگر دیوانگی کا

    گزر جاؤں حد کون و مکاں سے

    نمایاں ہے وہی رجعت‌ پسندی

    نظام زندگی بدلا کہاں سے

    لپٹ جاؤں گا میں دامن سے ان کے

    سبق سیکھا ہے خاک آستاں سے

    بھٹکتا پھر رہا ہوں اس طرح میں

    کہ جیسے چھٹ گیا ہوں کارواں سے

    چمن میں پھر بنائیں گے نشیمن

    ہمیں ضد ہو گئی ہے آسماں سے

    وطن دشمن انہیں کیوں کر نہ سمجھیں

    جنہیں ہے دشمنی اردو زباں سے

    وہی ہے باعث تکلیف ساجدؔ

    ملیں تھیں راحتیں جس گلستاں سے

    مأخذ:

    Aaina-e-Ghazal (Pg. 84)

    • مصنف: ساجد صدیقی لکھنوی
      • اشاعت: 1973
      • ناشر: ساجد صدیقی لکھنوی
      • سن اشاعت: 1973

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے