Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہجر کی بے تابیاں تھیں حسرتوں کا جوش تھا

عارف نقشبندی

ہجر کی بے تابیاں تھیں حسرتوں کا جوش تھا

عارف نقشبندی

MORE BYعارف نقشبندی

    ہجر کی بے تابیاں تھیں حسرتوں کا جوش تھا

    حسن کا آغوش پھر بھی حسن کا آغوش تھا

    ہم تو جس محفل میں بیٹھے شغل ناؤ نوش تھا

    زندگی میں موت بھی آئے گی کس کو ہوش تھا

    ضبط کرتے کرتے آخر پھوٹ نکلی دل کی بات

    ہنس پڑا گلشن میں جو بھی غنچۂ خاموش تھا

    احترام حسن کہئے یا اسے رعب جمال

    ان کا پردے سے نکلنا تھا کہ میں بے ہوش تھا

    مجھ سے پوچھو سرگزشت مے کدہ بادہ کشو

    تھا کبھی میرا بھی عالم میں بھی بادہ نوش تھا

    لغزشیں میری مسلم ابتدائے عشق میں

    آپ کو بھی کچھ خبر تھی آپ کو بھی ہوش تھا

    عشق کا اعجاز تھا یہ عشق کی تاثیر بھی

    دل سے جو نالہ نکلتا تھا سکون گوش تھا

    کوئی کیا سمجھا مری دیوانگی کو کیا خبر

    آپ کی نظروں میں تھا اتنا تو مجھ کو ہوش تھا

    آج تسبیح و مصلیٰ لے کے عارفؔ بن گیا

    کل جو روح مے کدہ تھا رند و بادہ نوش تھا

    مأخذ:

    Lamhon Ki Dhadkanen (Pg. 33)

    • مصنف: Mohammad Usmaan Arif
      • اشاعت: 1985
      • ناشر: Bedil Academy,Rajisthan
      • سن اشاعت: 1985

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے