حساب عمر کرو یا حساب جام کرو
حساب عمر کرو یا حساب جام کرو
بقدر ظرف شب غم کا اہتمام کرو
اگر ذرا بھی روایت کی پاسداری ہے
خرد کے دور میں رسم جنوں کو عام کرو
خدا گواہ فقیروں کا تجربہ یہ ہے
جہاں ہو صبح تمہاری وہاں نہ شام کرو
نہ رند و شیخ نہ ملا نہ محتسب نہ فقیہ
یہ مے کدہ ہے یہاں سب کو شاد کام کرو
وہی ہے تیشہ بیاباں وہی ہے دار وحی
جو ہو سکے تو زمانے میں تم بھی نام کرو
خرام یار کی آہٹ سی دل سے آتی ہے
سرشک خوں سے چراغاں کا اہتمام کرو
اسیر زلف ہمیں اک نہیں ہیں میرؔ بھی تھے
مگر اب اٹھ کے دو عالم کو زیر دام کرو
اریبؔ دیکھو نہ اتراؤ چند شعروں پر
غزل وہ فن ہے کہ غالبؔ کو تم سلام کرو
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 200)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.