حصار ہجر کے جغرافیے سمجھ آئے
جب اپنے دور ہوئے مرثیے سمجھ آئے
میں واپس آ کے بتاؤں گی ان کا حال تمہیں
اگر مزار پہ جلتے دیے سمجھ آئے
تمہارے عشق کی ان ساعتوں کے بعد ہمیں
مصوری کے نئے زاویے سمجھ آئے
تراش ڈالوں گی الفاظ کو بہ صورت شعر
غزل کے جوں ہی مجھے قافیے سمجھ آئے
وہ لکھنے والے نے لکھے تھے بغض میں جل کر
مورخین کو جو حاشیے سمجھ آئے
ہمیں پسند نہ تھا مشکلوں میں رہنا بھی
سو جتنے روز جہاں میں جیے سمجھ آئے
بہت سے نقش ادھورے ہیں اب تلک تابشؔ
بہت سے لوگ تمہارے لیے سمجھ آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.