ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو
ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو
تنگ ہو جائے زمیں تو اپنا بستر باندھ لو
دوش پر ایمان کی گٹھری ہو سر ہو یا نہ ہو
پیٹ خالی ہیں تو کیا پیٹوں پہ پتھر باندھ لو
عافیت چاہو تو جھک جاؤ سر پا پوش وقت
پھر یہ دستار فضیلت اپنے سر پر باندھ لو
قاضی الحاجات سے اک عہد باندھا تھا تو کیا
اب فقیہ شہر سے عہد مکرر باندھ لو
آشیانوں میں چھپے بیٹھے ہیں سب شاہین و زاغ
تم بھی شاعرؔ طائر تخئیل کے پر باندھ لو
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 203)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.