ہو گیا پتھر کلیجہ غم سے دل کی دل میں ہے
ہو گیا پتھر کلیجہ غم سے دل کی دل میں ہے
آ پڑی اب اور اک مشکل مری مشکل میں ہے
صبر پڑ جائے نہ صاحب خاطر ناشاد کا
آپ کی جو آنکھ میں ہے وہ ہمارے دل میں ہے
عالم فانی ہے تصویر خیالی سر بہ سر
ابلہی پنہاں ہمارے دعویٔ باطل میں ہے
وصل کی شب ہے الٰہی میری قسمت سو نہ جائے
نیند کیسی رونما یہ چشم سنگیں دل میں ہے
جا گرا ہوں اٹھ کے مسجد سے میں کس کی راہ میں
یہ کشش کس کے رخ رشک مہ کامل میں ہے
فاتحہ کے واسطے کون آیا مرقد پر میرے
چاندنی کیسی میری اس آخری منزل میں ہے
جان ہے جب نذر جاناں موت سے پھر کیوں ڈروں
جانتا ہوں زندگی میری کف قاتل میں ہے
مول لیتا ہوں جرائم ہاتھ گر آئیں نا مفت
رحم نے امید کیا بھر دی دل غافل میں ہے
آنکھ بھی اٹھنے نہیں دیتا تغافل اس طرف
اور ادھر اس کا تصور ہر رگ بسمل میں ہے
بھیک مانگی ہے در جاناں سے دیکھو تو ذرا
حسن کا ذرہ بھی کوئی کشتیٔ سائل میں ہے
وعدہ آنے کا تھا امشب کس نے روکا ہے اسے
آگ یہ کس نے لگا دی خرمن حاصل میں ہے
بحر بے حد ہے کنارہ آ نہیں سکتا نظر
دل بہت غمگیں خیال دورئ ساحل میں ہے
میں کہیں رہتا ہوں میرے دل میں رہتا ہے کوئی
باور آیا اور اک منزل مری منزل میں ہے
ڈرتا ہوں میں ڈال دے اس کو بھی مشکل میں نہ دل
وہ ستم پیشہ مرے دل میں ہے دل مشکل میں ہے
کس طرح نایاب کو نیک نامی ہو نصیب
حق نے بدنامی گندھی عاشق کی آب و گل میں ہے
مأخذ:
دیوان نایاب (Pg. 114)
- مصنف: نبی بخش نایاب
-
- ناشر: نذیر پرنٹنگ پریس، امرتسر
- سن اشاعت: 1933
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.