ہونے کے باوجود کہاں بات ہوتی ہے
ان سے مشاعروں میں ملاقات ہوتی ہے
پہلے ہم آنسوؤں میں نہاتے تھے اور اب
ہوتی بھی ہے تو نام کی برسات ہوتی ہے
بیٹھے ترستے رہتے ہیں ایک ایک چیز کو
مت پوچھ کس طرح گزر اوقات ہوتی ہے
خود سے مقابلے کا ارادہ ہے دیکھیے
اب جیت ہوتی ہے کہ ہمیں مات ہوتی ہے
خوابوں کا کوئی وقت مقرر نہیں شعورؔ
ہوتا ہے دن خراب کبھی رات ہوتی ہے
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 97)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.